تیس مکان مسمار کرنے سے 24 بچوں سمیت41 افراد بے گھر
(ایجنسیز)
اقوام متحدہ نے اسرائیلی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے مکانات کی مسماری کا عمل فوری طور پر روک دے۔
مقبوضہ فلسطین میں انسانی حقوق کے "یو این" مندوب جیمز راولی نے اپنے ایک بیان میں وادی اردن میں فلسطینیوں کے 30 مکانات کی مسماری پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ مکانات گرانے کی کارروائی کے نتیجے میں 24 بچوں سمیت کم سے کم 41 افراد مکان کی چھت سے محروم کردیے گئے ہیں۔
اپنے ایک بیان میں عالمی امن مندوب کا کہنا تھا کہ "مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے مکانات کی مسماری عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ مکانات مسماری کا عمل فوری اور مستقل طور پر روک دیا جائے"۔
مسٹر جمیز راولی کا کہنا تھا کہ تباہ حال معیشت سے پریشان
فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے محروم کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ اسرائیل، فلسطینیوں کے خلاف انتقامی سیاست بند کرے اور فلسطینی آبادی کو سخت سردی کے اس موسم میں کسی نئی آزمائش میں ڈالنے کے اقدامات سے سختی سے گریز کرے۔
اقوام متحدہ کے اہلکار کا کہنا تھا کہ رواں سال کے دوران مشرقی بیت المقدس اور مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج نے فلسطینیوں کے 630 مکان مسمار کیے جس کے نتیجے میں 1035 فلسطینیوں کو بے گھر ہونا پڑا۔ ان میں 526 بچے شامل ہیں۔
خیال رہے کہ مغربی کنارے سے متصل وادی اردن کا نوے فی صد رقبہ سیکٹر"G" میں شامل ہے۔ سنہ 1994ء میں فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ طے پانے والے اوسلو معاہدے کی رو یہ علاقہ مکمل طور پر اسرائیلی فوج کے کنٹرول میں ہے اور یہاں فسطینیوں کو مکانات کی تعمیر کی سخت ترین شرائط کے ساتھ اجازت ہے۔ فلسطینی شہری صہیونی انتظامیہ کی اجازت کے بغیر ہی تعمیرات جاری رکھتے ہیں۔